سال 2026: نیا سال، نئی سوچ — قسمت نہیں، دماغ بنائے گا آپ کا مستقبل
تحریر: جنید عبد القیوم شیخ
ہم ہر سال نئی ڈائریاں خریدتے ہیں، نئے وعدے کرتے ہیں، جیسے وزن کم کرنا، نئی نوکری ڈھونڈنا، یا امتحان میں بہتر نمبر لانا۔ مگر چند ہی ہفتوں بعد یہ سب وعدے بھول جاتے ہیں۔ وجہ سادہ ہے: ہم کیلنڈر بدلتے ہیں مگر وہ سوچ نہیں بدلتے جو ہمیں پرانی عادتوں میں قید رکھتی ہے۔
مولانا رومی نے کہا تھا: "تم جو کل تھے، وہ گزر گیا، اب وقت ہے کہ تم کچھ نیا بنو۔" قرآن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اللہ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنے آپ کو نہ بدلے۔ آج سائنس اسی بات کو دماغ کی نئی تشکیل کہتی ہے۔
ہندوستان میں اے پی جے عبدالکلام ایک معمولی گھرانے سے نکل کر ملک کے صدر بنے، پاکستان میں عبد الستار ایدھی صفر سے شروع کر کے انسانیت کا سب سے بڑا نیٹ ورک قائم کر گئے، اور دنیا میں نیلسن منڈیلا قید سے نکل کر قوم کا رہنما بنے۔ ان سب نے کیلنڈر نہیں، اپنی سوچ بدلی۔
2026 ایک نیا ورق ہے۔ سوال یہ نہیں کہ وقت کیا لائے گا، سوال یہ ہے کہ آپ اپنے دماغ سے کیا تخلیق کریں گے۔
قسمت کا لکھا یا خودی کا راستہ؟
ہم میں سے اکثر لوگ ناکامی کو قسمت کے سر ڈال کر مطمئن ہو جاتے ہیں۔ امتحان میں فیل ہوں تو کہتے ہیں "نصیب خراب تھا"، نوکری نہ ملے تو کہتے ہیں "قسمت میں نہیں تھا"۔ یہ سوچ ہمیں اندر سے بے بس بنا دیتی ہے۔ مگر سچ یہ ہے کہ انسان کی اصل طاقت اس کا دماغ ہے۔ سائنس اسے بدلنے کی صلاحیت کہتی ہے، یعنی انسان اپنی سوچ، عادت اور رویہ کسی بھی عمر میں بدل سکتا ہے۔
ہندوستان کے دھیرو بھائی امبانی غربت سے نکل کر صنعت کار بنے کیونکہ انہوں نے یہ نہیں کہا کہ "میری قسمت غریب ہے"، بلکہ انہوں نے اپنے اندر قائدانہ سوچ پیدا کی۔ پاکستان کے جاوید میانداد چھوٹے پس منظر سے نکل کر کرکٹ لیجنڈ بنے کیونکہ انہوں نے حالات کے آگے ہار نہیں مانی۔
1992 کے ورلڈ کپ میں عمران خان نے اپنی ٹیم سے کہا تھا "شیر کی طرح لڑو"۔ یہ محض ایک جملہ نہیں تھا بلکہ ذہنی تبدیلی کا آغاز تھا۔ انہوں نے کھلاڑیوں کو یہ یقین دلایا کہ وہ ہارنے کے لیے نہیں بلکہ جیتنے کے لیے بنے ہیں۔
2026 میں آپ کو بھی یہی فیصلہ کرنا ہے: کیا آپ قسمت کے تماشائی رہیں گے یا اپنی زندگی کے مصنف بنیں گے؟ جب آپ یہ مان لیتے ہیں کہ آپ کی کامیابی آپ کے اپنے فیصلوں سے جڑی ہے، تو دماغ نئے راستے تلاش کرنا شروع کر دیتا ہے۔ یہی وہ لمحہ ہوتا ہے جب انسان واقعی بدلنے لگتا ہے۔
منفی سوچ کا زہر اور اس کا علاج
ہمارا دماغ فطری طور پر خطرے کو تلاش کرتا ہے۔ اسی لیے ہمیں اپنی کامیابیوں سے زیادہ ناکامیاں یاد رہتی ہیں۔ "میں یہ نہیں کر سکتا"، "لوگ کیا کہیں گے"، "میں کافی اچھا نہیں ہوں" — یہ جملے انسان کے اندر خاموش زہر بن کر پھیلتے ہیں۔
سائنس بتاتی ہے کہ جن چیزوں سے ہم ڈرتے ہیں، ان میں سے زیادہ تر کبھی حقیقت نہیں بنتیں۔ مگر خوف ہمیں قدم اٹھانے سے روک دیتا ہے۔ ملالہ یوسفزئی اگر حملے کے بعد خوف میں گھر بیٹھ جاتیں تو آج دنیا انہیں نہ جانتی۔ انہوں نے خوف کو نہیں، مقصد کو چنا۔
ہندوستان کی مِتھالی راج، پاکستان کی ثانیہ نشتر اور دنیا کی اوپرا ونفری — ان سب نے منفی سوچ کا مقابلہ کر کے اپنی پہچان بنائی۔
2026 میں ہر منفی خیال سے سوال کریں: کیا یہ حقیقت ہے یا میرا وہم؟ اس سوال سے آدھی پریشانیاں خود بخود ختم ہو جائیں گی۔
تصور کی طاقت — خواب سے حقیقت تک
کامیاب لوگ پہلے ذہن میں جیتتے ہیں، پھر حقیقت میں۔ اسے تصور کی طاقت کہتے ہیں۔ شاہ رخ خان نے ممبئی کی سڑکوں پر خود کو ستارہ بنتے دیکھا، پھر وہ دنیا کے سب سے بڑے اداکاروں میں شامل ہو گئے۔
ہندوستان کے ویرات کوہلی ہوں یا پاکستان کے بابر اعظم، دونوں میچ سے پہلے خود کو کامیاب کھیلتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ یہی تصور ان کے دماغ کو جیت کے لیے تیار کرتا ہے۔
آپ بھی روز پانچ منٹ آنکھیں بند کر کے خود کو کامیاب بنتے دیکھیں۔ دماغ اس تصویر کو سچ ماننا شروع کر دے گا، اور آپ کے قدم خود بخود اسی سمت بڑھنے لگیں گے۔
کمفرٹ زون سے آزادی
سکون میں رہنا اچھا لگتا ہے، مگر ترقی ہمیشہ سکون سے باہر ہوتی ہے۔ جیف بیزوس نے ایک محفوظ نوکری چھوڑ کر ایمیزون شروع کی۔ ہندوستان کی کرن ماجومدار شا نے گھر سے بایوٹیک کمپنی بنائی۔ پاکستان کی مریم جمال نے چھوٹے کمرے سے کاروبار شروع کر کے عالمی مارکیٹ تک رسائی حاصل کی۔
2026 میں ایک ایسا قدم ضرور اٹھائیں جو آپ کو ڈرائے۔ یہی قدم آپ کی قسمت بدل سکتا ہے۔
2026 کا سات نکاتی لائحہ عمل
(اپنی زندگی کو شعوری طور پر بدلنے کا مکمل روڈ میپ)
اچھی صحبت، اچھی سوچ
انسان لاشعوری طور پر اُن لوگوں جیسا بن جاتا ہے جن کے ساتھ وہ وقت گزارتا ہے۔
اگر آپ کا زیادہ وقت شکایت کرنے والوں، مایوس لوگوں اور منفی سوچ رکھنے والوں کے ساتھ گزرتا ہے تو آپ کا دماغ بھی آہستہ آہستہ ویسا ہی ہو جاتا ہے۔
سائنس کہتی ہے کہ انسان کا دماغ “سماجی آئینہ” ہوتا ہے — وہ دوسروں کے رویوں کی نقل کرتا ہے۔
2026 میں یہ طے کریں: ایسے لوگوں کے قریب رہیں جو آگے بڑھنے کی بات کرتے ہوں جو خواب دیکھتے ہوں جو آپ کو نیچا دکھانے کے بجائے حوصلہ دیں
اگر آپ پانچ مثبت لوگوں کے درمیان رہیں گے تو آپ چھٹے مثبت شخص بن جائیں گے۔
اور اگر آپ پانچ منفی لوگوں میں رہیں گے تو آپ چھٹے منفی انسان بن جائیں گے۔
اپنی زبان بدلیں، اپنی زندگی بدلیں
آپ اپنے آپ سے دن میں ہزاروں بار بات کرتے ہیں۔ یہ اندرونی گفتگو آپ کی زندگی بناتی ہے۔
"میں ناکام ہوں"
"میں کچھ نہیں کر سکتا"
"میرے حالات خراب ہیں"
یہ جملے دماغ کو کمزور بنا دیتے ہیں۔
2026 میں انہیں بدلیں:
"میں سیکھ رہا ہوں"
"میں بہتر ہو رہا ہوں"
"میں کوشش کر رہا ہوں"
سائنس کہتی ہے کہ بار بار دہرائے گئے الفاظ دماغ میں نئی راہیں بنا دیتے ہیں۔
جیسے پانی بار بار بہہ کر پتھر میں راستہ بنا لیتا ہے۔
ایک فیصد کی برکت
بڑی تبدیلی ایک دن میں نہیں آتی۔ وہ روز کے چھوٹے قدموں سے آتی ہے۔ اگر آپ روز صرف 1 فیصد بہتر بنیں —
تھوڑا زیادہ پڑھیں،
تھوڑا زیادہ چلیں،
تھوڑا کم شکایت کریں —
تو ایک سال بعد آپ مکمل بدل چکے ہوں گے۔
مثال:
روز 10 منٹ کتاب
روز 10 منٹ چہل قدمی
روز 10 منٹ خود سے سیکھنا
یہ چھوٹے قدم 2026 کو آپ کا سال بنا سکتے ہیں۔
جسم کی حفاظت — دماغ کی طاقت
تھکا ہوا جسم کمزور دماغ پیدا کرتا ہے۔
اور کمزور دماغ غلط فیصلے کرتا ہے۔
نیند پوری نہ ہو تو:
توجہ کم ہو جاتی ہے
غصہ بڑھ جاتا ہے
یادداشت کمزور ہو جاتی ہے
2026 میں:
7 گھنٹے نیند
تھوڑی سی ورزش
صاف خوراک
یہ کوئی فیشن نہیں,یہ کامیاب دماغ کی بنیاد ہے۔
سیکھنے کا جنون
آج کی دنیا میں سب سے قیمتی چیز ڈگری نہیں،
ہنر ہے۔ یوٹیوب، انٹرنیٹ اور موبائل کو صرف تفریح کے لیے نہیں،سیکھنے کے لیے استعمال کریں۔
2026 میں
ایک نئی مہارت سیکھیں
جیسے کمپیوٹر، زبان، گرافکس، یا کوئی فنی کام
جس کے پاس ہنر ہے،
اس کے پاس مستقبل ہے۔
ڈائری لکھیں — اپنے دماغ کو واضح کریں
جو بات دل میں رہے وہ بوجھ بن جاتی ہے۔
جو کاغذ پر آ جائے وہ منصوبہ بن جاتی ہے۔
2026 میں:
اپنے خواب لکھیں
اپنے خوف لکھیں
اپنے مقاصد لکھیں
لکھنا دماغ کو ترتیب دیتا ہے
اور زندگی کو سمت۔
شکرگزاری — دل کی طاقت
جو شکر کرتا ہے وہ کمی نہیں، برکت دیکھتا ہے۔
روز تین باتیں لکھیں:
جن کے لیے آپ اللہ کے شکر گزار ہیں
شکر دل کو ہلکا
اور دماغ کو مضبوط بناتا ہے۔
آخری پیغام
2026 آپ کو 8760 گھنٹے دے رہا ہے۔ یہ وقت یا تو آپ برباد کریں گے، یا اپنی نئی زندگی بنائیں گے۔ فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے۔
.jpg)