غزہ میں پاکستانی فوج کی تعیناتی سے متعلق خبریں بے بنیاد، اسحاق ڈار کی وضاحت
پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے غزہ میں 3500 پاکستانی فوجی بھیجنے سے متعلق میڈیا رپورٹس کی سختی سے تردید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پاکستان کسی بھی صورت ایسی کارروائی کا حصہ نہیں بنے گا جس میں مسلمانوں کو ایک دوسرے کے خلاف لڑایا جائے۔
جمعہ کے روز ہونے والی نیوز بریفنگ میں سوال کے جواب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ اگر ہمیں یہ کہا جائے کہ غزہ جا کر لڑائی کریں، حماس کو غیر مسلح کریں یا ان کی سرنگیں ختم کریں تو یہ پاکستان کا کام نہیں ہوگا۔ ایسی کسی کارروائی کا حصہ بننا مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کے مترادف ہوگا۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کا مؤقف بالکل واضح ہے کہ اگر کسی سطح پر غزہ میں موجودگی ہوئی بھی تو وہ صرف امن کے قیام، انسانی ہمدردی اور سماجی خدمات تک محدود ہوگی۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر پاکستان کی سول اور عسکری قیادت کے درمیان مکمل ہم آہنگی موجود ہے اور کسی بھی فیصلے میں قومی مفاد اور اصولی مؤقف کو مدنظر رکھا جائے گا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل برطانیہ میں مقیم پاکستانی مصنفہ عائشہ صدیقہ نے اسرائیلی اخبار ہارٹز میں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں دعویٰ کیا تھا کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، فیلڈ مارشل عاصم منیر سے غزہ میں پاکستانی فوج بھیجنے کا مطالبہ کر سکتے ہیں، تاہم اس فیصلے کو انہوں نے ایک بڑا سیاسی جوا قرار دیا تھا۔
پاکستانی دفتر خارجہ اور وزیر خارجہ اس سے قبل بھی ایسے دعوؤں کی وضاحت کر چکے ہیں اور واضح کیا ہے کہ پاکستان غزہ کے معاملے میں صرف امن اور انسانی امداد کے اصول پر قائم ہے۔
.jpg)
