چیف آف ڈیفینس فورسز کی تعیناتی میں تاخیر—آئینی عمل پر سوالات جنم لینے لگے
ستائیس نومبر کو جنرل ساحر شمشاد مرزا کے بطور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی ریٹائر ہونے کے بعد توقع کی جا رہی تھی کہ وفاقی حکومت فوری طور پر نئے منصب چیف آف ڈیفینس فورسز (CDF) کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کرے گی—جو کہ حال ہی میں ہونے والی آئینی و قانونی ترامیم کے تحت تخلیق کیا گیا تھا۔
تاہم 29 نومبر کی مدت گزر جانے کے بعد بھی نئے چیف آف ڈیفینس فورسز کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری نہ ہونے پر حکومتی عمل میں تاخیر، اس کے آئینی پہلوؤں اور ممکنہ اثرات سے متعلق متعدد سوالات سامنے آنے لگے ہیں۔
یہ نیا عہدہ 27ویں آئینی ترمیم کے بعد آرمی ایکٹ میں ہونے والی ترامیم کے نتیجے میں قائم ہوا ہے، جو سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے منصب کی جگہ لے چکا ہے۔ اس ترمیم کے تحت یہ بھی بتایا گیا تھا کہ آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کو چیف آف ڈیفینس فورسز کا اضافی عہدہ دیا جائے گا اور ان کی مدتِ ملازمت کے معاملے میں بھی تبدیلی کی جائے گی۔ یاد رہے کہ ان کی تین سالہ مدتِ ملازمت 29 نومبر کو مکمل ہوئی ہے۔
بعض قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر نیا نوٹیفکیشن جاری نہ ہو تو مدتِ ملازمت ازخود ختم تصور کی جا سکتی ہے، تاہم 2024 میں ہونے والی آرمی ایکٹ ترمیم کے مطابق سروس چیفس کی مدت پانچ سال مقرر کیے جانے کے بعد اب نئی مدت کے لیے کسی اضافی نوٹیفکیشن کی ضرورت نہیں رہتی، کیونکہ یہ ترمیم قانون کا مستقل حصہ تصور کی جاتی ہے۔
اس موضوع پر تنقید اور قیاس آرائیوں کے بڑھنے کے بعد وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ چیف آف ڈیفینس فورسز کی تعیناتی کا عمل شروع ہو چکا ہے اور اس حوالے سے غیر ضروری قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے۔
.jpg)