پنجاب حکومت نے نیا لوکل گورنمنٹ بل 2025 اسمبلی میں پیش کرنے کا فیصلہ کر لیا، یونین کونسل سسٹم کی بحالی اور سی بی اوز کو غیر منافع بخش ادارہ قرار دینے کی تجویز

Admin

 پنجاب حکومت نے نیا لوکل گورنمنٹ بل 2025 اسمبلی میں پیش کرنے کا فیصلہ کر لیا، یونین کونسل سسٹم کی بحالی اور سی بی اوز کو غیر منافع بخش ادارہ قرار دینے کی تجویز

The Punjab government has decided to present the new Local Government Bill 2025 in the assembly, proposing to restore the union council system and declare CBOs as non-profit institutions.

پنجاب اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے لوکل گورنمنٹ بل 2025 کی منظوری کی سفارش کر دی ہے، جبکہ پنجاب حکومت نے یہ بل پیر کے روز اسمبلی سے منظور کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس بل کی تفصیلات کے مطابق نیا بل یونین کونسل سسٹم کو بحال کرے گا اور لاہور ضلع کو مکمل طور پر شہری علاقہ قرار دینے کی تجویز دی گئی ہے۔

بل میں کہا گیا ہے کہ سات لاکھ سے زائد آبادی والے علاقوں میں ٹاؤن کارپوریشنز قائم کی جائیں گی، جب کہ یونین کونسل ایک یا زائد مردم شماری بلاکس پر مشتمل ہوگی۔ یونین کونسلز کو اپنا بجٹ تیار کرنے، ٹیکس، فیس اور جرمانے وصول کرنے کے اختیارات دیے گئے ہیں۔

پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 کے متن کے مطابق یونین کونسل سطح پر مصالحتی کمیٹی کے قیام کی شق شامل کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ہر دو ماہ بعد لوکل گورنمنٹ کا اجلاس لازمی قرار دیا گیا ہے اور اگر دو ماہ تک اجلاس نہ ہوا تو کمیشن کارروائی کرے گا۔

بل کے تحت مقامی حکومتوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت منصوبے چلانے کا اختیار حاصل ہوگا، جبکہ منتخب امیدوار گزیٹ نوٹیفکیشن کے 30 دن کے اندر کسی سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کر سکیں گے۔ شہری لوکل ٹیکسوں کے خلاف 45 دن کے اندر کمیشن میں اپیل کر سکیں گے، اور کمیشن کو غیر منصفانہ ٹیکس معطل کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔

بل میں کمیونٹی بیسڈ آرگنائزیشنز (CBOs) کے قیام اور رجسٹریشن سے متعلق باقاعدہ شق شامل کی گئی ہے۔ ان اداروں کو ترقیاتی منصوبوں میں 20 فیصد مالی شراکت اور 80 فیصد فنڈ حکومت سے حاصل ہوگا۔ سی بی اوز کے فنڈز صرف سرکاری بینکوں میں رکھنے کی اجازت ہوگی، جبکہ انہیں غیر منافع بخش ادارہ قرار دیا گیا ہے۔

سی بی اوز کے اثاثے صرف ادارے کے مقاصد کے لیے استعمال ہوں گے، ممبران کو منافع یا بونس کی تقسیم کی اجازت نہیں ہوگی۔ سی بی او کی املاک ایگزیکٹو کمیٹی کے نام پر رکھی جائیں گی، جو عدالت میں مقدمہ دائر کرنے کا اختیار بھی رکھتی ہوگی۔ اگر سی بی او تحلیل یا ڈی رجسٹر ہو جائے تو اس کے اثاثے مقامی حکومت کو منتقل کر دیے جائیں گے۔ سی بی او کی قیادت کی مدت ایک سال مقرر کر دی گئی ہے۔

بل کے مطابق ڈپٹی کمشنرز کو تمام ڈسٹرکٹ اتھارٹیز کا رکن بنایا جائے گا اور ہر ضلع کو اقتصادی ترقی کی حکمت عملی تیار کرنے کا اختیار دیا جائے گا۔

مزید یہ کہ قصابی خانوں کی فراہمی، انتظام اور دیکھ بھال مقامی حکومت کی ذمہ داری قرار دی گئی ہے، تاہم انہیں آؤٹ سورس کرنے کی اجازت بھی ہوگی۔ قصابی خانوں پر صوبائی ضابطہ کار کی پابندی لازم ہوگی۔ اسی طرح نجی مارکیٹس صرف لائسنس کے ساتھ چل سکیں گی، اور غیر قانونی مارکیٹس پر پابندی ہوگی۔

بل میں یہ بھی شامل ہے کہ زمین کے استعمال کا منصوبہ (Land Use Plan) تیار کرنے، غیر مجاز عمارتیں مسمار کرنے، کچرا اکٹھا کرنے اور صفائی کے انتظامات کی ذمہ داری بھی مقامی حکومت کے سپرد ہوگی۔ پبلک بیت الخلاء، صاف پانی کی فراہمی، ندی نالوں اور تالابوں کی بحالی کے فرائض بھی انہی اداروں کے ذمے ہوں گے۔

مزید برآں، سڑکوں، اسٹریٹ لائٹنگ اور عوامی مقامات کے ناموں میں تبدیلی کا اختیار بھی مقامی حکومت کو دے دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق، پیر کو بل کی منظوری حکومت کے لیے ایک بڑا سیاسی امتحان تصور کی جا رہی ہے۔ دوسری جانب الیکشن کمیشن نے حکومت کو پرانے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2022 کے تحت انتخابات کرانے کی ہدایت دے رکھی ہے، تاہم پنجاب حکومت نئے ترمیمی بل کے تحت بلدیاتی انتخابات کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

ماہرین کے مطابق، اس بل کی منظوری سے الیکشن کمیشن اور صوبائی حکومت کے درمیان نیا قانونی تنازعہ جنم لے سکتا ہے، کیونکہ حکومت مقامی اداروں پر انتظامی کنٹرول کو مضبوط بنانے کی کوشش میں ہے۔

Join Urdu Insight WhatsApp Channel

📢 Join our WhatsApp Channel for latest news and updates! تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ابھی اُردو انسائیٹ کے وٹس ایپ چینل کو فالو کریں

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !