مریدکے میں پولیس اور ٹی ایل پی کارکنوں میں جھڑپ: ایک انسپکٹر جاں بحق، درجنوں زخمی، ٹی ایل پی کا فائرنگ اور ہلاکتوں کا دعویٰ
.png)
پنجاب پولیس نے کہا ہے کہ مریدکے میں تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے پیر کو کی گئی کارروائی میں ایک پولیس انسپکٹر کی جان گئی جبکہ 48 زخمی ہوئے جن میں سے 17 گولیاں لگیں۔
دوسری جانب ٹی ایل پی نے دعویٰ کیا ہے کہ پیر کو علی الصبح پولیس نے مریدکے میں ان کے مارچ کے شرکا اور قائدین کے مرکزی کنٹینر پر شدید فائرنگ کی اور آنسو گیس کا استعمال کیا جس سے کئی کارکن جان سے گئے اور زخمیوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
پنجاب پولیس کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ جب مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے کارروائی شروع کی گئی تو ’تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے کارکنوں نے پتھراؤ، کیل دار ڈنڈوں کا استعمال کیا۔ بعد ازاں انہوں نے اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں شہریوں اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو جانی نقصان پہنچا۔‘
ترجمان نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اپنی جان کے دفاع میں محدود کارروائی کرنا پڑی۔
پولیس کے مطابق ٹی ایل پی کے تین مظاہرین جب کہ ایک راہ گیر کی جان گئی اور 8 زخمی ہوئے۔
’اس کے علاوہ انتشار پسند گروہ نے 40 سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ قانون نافذ کرنے والوں نے متعدد انتشار پسند لوگوں کو گرفتار کر لیا۔‘
یاد رہے کہ گذشتہ جمعے (10 اکتوبر) کو ٹی ایل پی نے لاہور سے اسلام آباد کی جانب ’لبیک اقصٰی‘ مارچ شروع کیا تھا اور اس دوران ان کی لاہور اور بعد میں بھی کئی مقامات پر جھڑپیں ہوئی تھیں، تاہم مارچ ہفتے کی شب سے مریدکے میں رکا ہوا تھا۔
شیخوپورہ پولیس کے ترجمان رانا یونس نے پیر کو بتایا کہ مریدکے میں ٹی ایل پی سے تصادم کے نتیجے میں ’تھانہ فیکٹری ایریا شیخوپورہ کے ایس ایچ او شہزاد نواز جھمٹ گولی لگنے سے جان سے چلے گئے۔‘
ٹی ایل پی کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ٹی ایل پی کے کچھ اہم رہنما بھی بکتر بند گاڑیوں کے ذریعے کی گئی اس کارروائی میں زخمی ہیں۔ جماعت کے مطابق ان کے سربراہ حافظ سعد حسین رضوی کو تین گولیاں لگی ہیں اور ان کے متعدد کارکنان کی حالت تشویش ناک ہے۔ تاہم اس دعویٰ کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
اس سے پہلے ٹی ایل پی کے میڈیا سیل نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ آنسو گیس کی وجہ سے ٹی ایل پی کے امیر سعد رضوی بے ہوش ہوگئے۔