فلسطین، ٹرمپ اور ہماری خاموشی: غلامی کی زنجیریں کب ٹوٹیں گی؟

Admin

فلسطین، ٹرمپ اور ہماری خاموشی: غلامی کی زنجیریں کب ٹوٹیں گی؟

Palestine, Trump, and Our Silence: When Will the Chains of Slavery Be Broken?
تحریر: کاشف بلوچ

دنیا کے سیاسی منظرنامے میں آج سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ طاقتور اقوام انصاف نہیں، بلکہ اپنے مفادات کی بنیاد پر فیصلے کرتی ہیں۔ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس دوغلی سیاست کی نمایاں مثال ہیں۔ ایک طرف وہ فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کے دوران اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرتے رہے اور امریکی حکومت سرکاری سطح پر اسرائیل کی ہر ممکن مدد کرتی رہی۔ دوسری جانب، ٹرمپ نے پاکستان سمیت کئی ممالک کے وزرائے اعظم سے نوبل انعام کی نامزدگی کے لیے درخواستیں کیں، جو اس کی موقع پرستی اور سیاسی خودنمائی کا ثبوت ہے۔

پاکستان کی موجودہ حکومت بھی ہمیشہ کی طرح بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے قرضے لینے اور امریکی مفادات کے تحفظ کے لیے سرگرم نظر آتی ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت نے بارہا ایسے اقدامات کیے ہیں جو قومی خودمختاری کے بجائے بیرونی دباؤ کے تابع دکھائی دیتے ہیں۔ کبھی ٹرمپ فیلڈ مارشل کو عشائیے پر مدعو کرتا ہے، تو کبھی انہیں اپنا “پسندیدہ فیلڈ مارشل” قرار دیتا ہے — یہ رویے پاکستان کی خودمختاری پر سوالیہ نشان ہیں۔

ادھر فلسطین میں صورتِ حال انتہائی المناک ہے۔ دس اکتوبر کے امن معاہدے کے باوجود اسرائیلی فوج نے بمباری کا سلسلہ بند نہیں کیا، اور معصوم فلسطینی، جو امن کی امید میں اپنے گھروں کو واپس لوٹ رہے تھے، ایک بار پھر شہادت کا نشانہ بنے۔ عالمی برادری کی خاموشی اور امت مسلمہ کی بے حسی اس ظلم کو مزید بڑھا رہی ہے۔ اگر ہم نے آج اس دوغلی پالیسی کو نہ سمجھا، تو آنے والی نسلیں ہماری کمزوری اور غلامی کی داستانیں سنائیں گی۔

حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ اپنی خارجہ پالیسی کو غلامی کے بجائے وقار اور مساوات کی بنیاد پر استوار کریں۔ امریکہ اور اسرائیل کی چاپلوسی کرنے کے بجائے، پاکستان کو اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم کرنے چاہئیں تاکہ مشکل وقت میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہو سکیں۔ امت مسلمہ کے اتحاد اور خودمختاری کے بغیر ہم کبھی عالمی سطح پر اپنی حیثیت منوا نہیں سکتے۔

وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنی سمت درست کریں، اپنے معاملات خود طے کریں، اور بیرونی طاقتوں کی مداخلت سے نجات حاصل کریں۔ اگر ہم نے اب بھی اپنی آنکھیں نہ کھولیں تو شاید تاریخ ہمیں ایک خوددار قوم کے طور پر یاد نہ رکھے — بلکہ غلام ذہنیت رکھنے والی ایک کمزور امت کے طور پر یاد کرے۔

Join Urdu Insight WhatsApp Channel

📢 Join our WhatsApp Channel for latest news and updates! تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ابھی اُردو انسائیٹ کے وٹس ایپ چینل کو فالو کریں

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !