یونان کے ساحل کے قریب ڈرون حملوں کے بعد "صمود فلوٹیلا" غزہ کی طرف بڑھ رہا ہے، اسرائیل نے روک تھام کی تیاری شروع کر دی
گزشتہ ہفتے یونان کے ساحل کے قریب ڈرون حملوں کا نشانہ بننے کے بعد "صمود فلوٹیلا" (آزادی بیڑا) غزہ کے ساحل کے قریب پہنچ گیا ہے اور اب وہ تقریباً 150 سمندری میل کے فاصلے پر ہے۔ اسرائیل نے اسے روکنے کے لیے اقدامات شروع کر دیے ہیں۔
سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ قافلے کو روکنے کا عمل ابتدائی تکنیکی اقدامات سے شروع ہوا۔ بدھ کی صبح کئی نامعلوم بحری جہاز بیڑے کے قریب آئے، جن میں سے کچھ بغیر روشنی کے سفر کر رہے تھے۔ بعد میں بیڑے نے بتایا کہ یہ جہاز واپس چلے گئے اور قافلے کے شرکا نے ممکنہ روک تھام سے بچاؤ کے لیے حفاظتی انتظامات کر لیے۔
منگل کو اٹلی نے اعلان کیا کہ اس نے بیڑے کے ساتھ موجود اپنا جنگی جہاز واپس بلا لیا ہے۔ اس کے بعد قافلے میں شامل کارکنان اسرائیلی افواج کے ممکنہ خطرے سے دوچار ہو گئے۔ اٹلی نے بیڑے کے ارکان پر زور دیا کہ وہ ایک مصالحتی تجویز قبول کریں، جس کے تحت امدادی سامان قبرص کی بندرگاہ پر اتارا جائے تاکہ اسرائیلی افواج کے ساتھ براہِ راست تصادم سے بچا جا سکے، مگر بیڑے کے نمائندوں نے یہ پیشکش کئی بار مسترد کر دی۔
یاد رہے کہ "عالمی صمود فلوٹیلا" اگست کے آخر میں بارسلونا سے روانہ ہوا تھا۔ اس میں 40 سے زائد سول کشتیوں پر پارلیمنٹ کے ارکان، وکلا اور انسانی حقوق کے کارکنان شامل ہیں، جن میں سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریتا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔ بیڑے کا مقصد اسرائیل کی جانب سے غزہ پر عائد ناکہ بندی کو توڑنا اور امدادی سامان براہِ راست پہنچانا ہے۔
اس بیڑے کی تنظیم میں( Freedom Flotilla Coalition) کے علاوہ علاقائی منصوبے جیسے (Maghreb Sumud Flotilla) اور (Sumud Nusantara) بھی شامل ہیں۔اسرائیل نے واضح کیا ہے کہ وہ اس قافلے کو غزہ میں امداد پہنچانے کی اجازت نہیں دے گا، اور پچھلے چند ماہ میں ایک مماثل بیڑے کو داخلے سے روکنے اور متعدد کارکنوں کو گرفتار کرنے کا تجربہ بھی رکھتا ہے۔
.jpg)
.jpg)