پاکستان–سعودی عرب دفاعی معاہدہ: بھارت کی سلامتی پالیسیوں میں ہلچل



 

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے تاریخی دفاعی معاہدے نے بھارت میں بے چینی پیدا کر دی ہے۔ اس معاہدے کے تحت یہ طے پایا ہے کہ اگر کسی ایک ملک پر حملہ ہوگا تو اسے دونوں پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ دفاعی ماہرین کے مطابق یہ معاہدہ خطے کی اسٹریٹیجک صورتحال کو یکسر بدل سکتا ہے۔

معروف جیو پولیٹیکل تجزیہ کار ایان برَیمر نے کہا کہ بھارت کو اب اپنی سلامتی کی حکمتِ عملی پر ازسرِنو غور کرنا پڑے گا کیونکہ پاکستان اب تنہا نہیں ہے بلکہ سعودی عرب بھی اس کے ساتھ کھڑا ہے۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کو بھی سعودی دفاعی حصار کا حصہ تسلیم کرتا ہے، جو بھارت کے لیے سب سے بڑا خدشہ ہے۔

پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے واضح کیا ہے کہ یہ معاہدہ کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں بلکہ خالصتاً دفاعی نوعیت کا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کی ایٹمی طاقت جارحانہ نہیں بلکہ دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔ دفترِ خارجہ نے بھی کہا ہے کہ اس معاہدے سے خطے میں امن و استحکام کو تقویت ملے گی۔

سیاسی ماہرین کے مطابق سعودی عرب یہ قدم امریکا پر انحصار کم کرنے کے لیے اٹھا رہا ہے اور پاکستان کو ایک قابلِ اعتماد اتحادی کے طور پر دیکھ رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سعودی فنڈز سے پاکستان کی فوجی صلاحیت مزید مضبوط ہوگی اور یہ پیشرفت بھارت کے لیے ایک نیا چیلنج ثابت ہوگی۔

بھارتی وزارتِ خارجہ نے اس معاہدے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئی دہلی اپنی سلامتی کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا اور اس پیش رفت پر قریبی نظر رکھی جائے گی۔

Join Urdu Insight WhatsApp Channel

📢 Join our WhatsApp Channel for latest news and updates! تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ابھی اُردو انسائیٹ کے وٹس ایپ چینل کو فالو کریں

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website "www.urduinsight.live" uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !