فرانس نے فلسطین کو باضابطہ طور پر آزاد ریاست تسلیم کرتے ہوئے عالمی سیاست میں ایک اہم اور تاریخی پیش رفت کی ہے۔ اس فیصلے کے بعد فلسطین کو تسلیم کرنے والے ممالک کی تعداد بڑھ کر 151 ہوگئی ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فرانس اور سعودی عرب کی میزبانی میں مسئلہ فلسطین پر دو ریاستی حل کے حوالے سے منعقدہ بڑی کانفرنس میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا کہ اب مزید انتظار ممکن نہیں، غزہ میں جاری جنگ کا کوئی جواز نہیں، اور دنیا امن کے موقع کے قریب کھڑی ہے۔
اپنے خطاب میں صدر میکرون نے کہا کہ عالمی برادری امن کے لیے مشترکہ ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ غزہ کی جنگ ختم ہونی چاہیے، تمام یرغمالیوں کو غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے، اور دو ریاستی حل کو بحال کیا جائے۔
میکرون نے کہا کہ "زندگی زندگی ہے، چاہے کسی کی بھی ہو، ہمیں جانیں بچانی ہوں گی۔" انہوں نے واضح کیا کہ آزاد فلسطینی ریاست کی حکومت میں مسلح گروہوں کا کوئی کردار نہیں ہوگا اور دو ریاستوں کے اصول پر ہی پائیدار امن ممکن ہے۔
صدر میکرون نے عالمی برادری کو متنبہ کیا کہ اگر فوری عملی اقدامات نہ کیے گئے تو امن کا موقع ضائع ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حماس کو کمزور ضرور کیا گیا ہے مگر انسانی بحران اپنی جگہ موجود ہے، لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور شہریوں کی زندگیاں اجیرن بن گئی ہیں، اس لیے فوری انسانی امداد اور طویل مدتی بحالی منصوبے ناگزیر ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ جنگ اور تباہی کو روکنے کے لیے سب ممالک کو مشترکہ ذمہ داریاں ادا کرنا ہوں گی تاکہ خطے میں امن قائم ہو سکے۔
.jpg)
