
ملتان کی ایک سیشن عدالت نے سابق ایم این اے جمشید دستی کو جعلی تعلیمی ڈگری استعمال کرنے پر انتخابات لڑنے کے الزامات کے تحت 17 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) کی طرف سے یہ کیس شروع کیا گیا تھا، جس میں یہ دعویٰ تھا کہ دستی نے 2008 کے عام انتخابات میں جعلی بیچلر ڈگری پیش کی تھی۔
سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے تصدیق کی کہ اُن ڈگری کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔
پروسیکیوشن کا موقف تھا کہ دستی نے اپنi تعلیمی قابلیت کے بارے میں سچائی کو چھپایا، جس سے وہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے، اور اس بنا پر وہ عوامی عہدے کے لیے نااہل قرار پائے۔
جمشید دستی 2008 میں NA-178 مظفرگڑھ سے منتخب ہوئے تھے، مگر جب ڈگری جعلی قرار دی گئی تو ان کی دراصل نااہلی ہوئی تھی۔
بعد ازاں 2024 کے عام انتخابات میں بھی وہ NA-175 مظفرگڑھ سے دوبارہ منتخب ہوئے، لیکن اس وقت ان پر ایک اور جعلی انٹرمیڈیٹ سرٹیفیکیٹ جمع کروانے کا الزام لگا، جس کے بعد انہیں دوبارہ نااہل قرار دیا گیا۔
جولائی 2025 میں قومی اسمبلی کے اسپیکر کی رپورٹ اور دو درخواستوں کی بنیاد پر ECP نے انہیں نااہلی کا بھی حکم دیا۔
تعلیمی دستاویزات کی تصدیق کیلئے کراچی کے ایجوکیشن بورڈ کو بھی حکم دیا گیا تھا۔
.jpg)