اسرائیل نے پیر کے روز واضح کر دیا کہ غزہ کی جانب امداد لے جانے والے کسی بھی فلوٹیلا کو فلسطینی علاقے کی بحری ناکہ بندی توڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی وزارت خارجہ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’’اسرائیل کسی بھی جہاز کو ایک فعال جنگی علاقے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے گا، اور نہ ہی بحری ناکہ بندی کو توڑنے کی اجازت دی جائے گی۔‘‘ وزارت نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ فلوٹیلا دراصل حماس کی جانب سے منظم کی جا رہی ہے تاکہ وہ اپنے مقاصد حاصل کر سکے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’’اگر فلوٹیلا کے شرکا واقعی انسانی امداد فراہم کرنا چاہتے ہیں، نہ کہ حماس کے مقاصد کو تقویت دینا، تو اسرائیل ان جہازوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اشکیلون کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوں، جہاں سے امدادی سامان کو مربوط طریقے سے غزہ منتقل کر دیا جائے گا۔‘‘
یہ فلوٹیلا ’’گلوبل صمود فلوٹیلا‘‘ کے نام سے روانہ ہوئی ہے، جس میں فلسطین کی حامی کئی ممتاز شخصیات شریک ہیں، جن میں سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔ کئی بار تاخیر کے بعد یہ فلوٹیلا رواں ماہ تیونس سے روانہ ہوئی، جس کا مقصد اسرائیلی ناکہ بندی توڑنا اور غزہ میں امداد پہنچانا ہے۔
روانگی سے قبل منتظمین نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی دو کشتیوں کو ڈرون حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔ اس سے پہلے اسرائیل جون اور جولائی میں بھی ایسے دو فلوٹیلاز کو غزہ پہنچنے سے روک چکا ہے۔
.jpg)
