سیلاب: قدرتی آفت یا انتظامی ناکامی؟ تحریر:کاشف بلوچ

سیلاب: قدرتی آفت یا انتظامی ناکامی؟

تحریر: کاشف بلوچ


سیلاب کی کہانی ہر سال کیوں دہرائی جاتی ہے؟

پاکستان میں سیلاب کوئی نیا المیہ نہیں۔ ہر سال برسات کے موسم میں دریاؤں کے کنارے بسنے والے لاکھوں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ جب ہمیں معلوم ہے کہ مون سون کی بارشیں ہوں گی، دریاؤں میں پانی بڑھے گا اور پہاڑوں پر برف پگھلے گی، تو پھر ہم آج تک ان خطرات کا مستقل حل کیوں نہیں ڈھونڈ سکے؟

سیلاب کی بنیادی وجوہات

  • شدید اور غیر متوقع بارشیں
  • پہاڑی علاقوں میں برف کا تیزی سے پگھلنا
  • جنگلات کی کٹائی اور زمین کی کمزور ہوتی گرفت
  • دریاؤں کے پرانے اور ٹوٹ پھوٹ کے شکار بند
  • ہمسایہ ممالک کی طرف سے بغیر اطلاع پانی کا چھوڑا جانا

بہتر سال کی تاریخ اور ناکام اقدامات

پاکستان کی 75 سالہ تاریخ گواہ ہے کہ ہم نے سیلاب سے بچاؤ کے لیے بڑے بڑے منصوبے ضرور شروع کیے، مگر ان پر عملدرآمد یا تو ہوا ہی نہیں یا ادھورا رہ گیا۔

  • منگلا اور تربیلا ڈیم کے بعد کوئی بڑا ذخیرہ آب نہیں بنایا گیا۔
  • چھوٹے ڈیمز کی تعمیر ہمیشہ سیاسی اختلافات کی نذر ہوئی۔
  • نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور صوبائی ادارے وجود میں آئے، مگر یہ زیادہ تر کاغذی کارروائی تک محدود رہے۔
  • جدید وارننگ سسٹمز کے بجائے پرانے طریقوں پر انحصار کیا گیا۔

کیا تاخیر امداد کے لیے ہوتی ہے؟

“سیلاب کو محض قدرتی آفت کہنا ناانصافی ہے۔ یہ ہماری انتظامی ناکامی اور ناقص منصوبہ بندی کا نتیجہ بھی ہے۔”

یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ہر بڑے سیلاب کے بعد پاکستان کو اربوں ڈالر کی غیر ملکی امداد ملتی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ریاستی اداروں کی غیر سنجیدگی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ آفات کے بعد آنے والی امداد ایک "مالی آکسیجن" کا کام دیتی ہے۔ مگر بدقسمتی سے یہ امداد متاثرین تک مکمل طور پر نہیں پہنچتی اور کرپشن کے نظام میں گم ہو جاتی ہے۔

آگے کا راستہ

  • نئے ڈیمز اور ریزروائر کی فوری تعمیر
  • فلڈ وارننگ سسٹمز میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال
  • غیر قانونی تعمیرات کا خاتمہ
  • جنگلات کی بحالی اور بڑے پیمانے پر شجرکاری
  • شفاف اور جوابدہ نظام تاکہ امداد براہِ راست متاثرین تک پہنچے

نتیجہ

قدرتی آفات کو روکا نہیں جا سکتا، مگر ان کے اثرات کو کم ضرور کیا جا سکتا ہے۔ گزشتہ بہتر سال کی ناکامیاں ہمیں یہ سبق دیتی ہیں کہ اگر اب بھی ہم نے سنجیدہ اقدامات نہ کیے تو آنے والی نسلیں بھی انہی مسائل کا سامنا کرتی رہیں گی۔ سیلاب کے خلاف جنگ دراصل منصوبہ بندی، دیانت داری اور شفافیت کی جنگ ہے۔

Join Urdu Insight WhatsApp Channel

📢 Join our WhatsApp Channel for latest news and updates! تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ابھی اُردو انسائیٹ کے وٹس ایپ چینل کو فالو کریں

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website "www.urduinsight.live" uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !