غزل
شاعر: شہباز ناصر
پھول نہیں رہتے شاخوں پر جب پہچان میں آ جاتے ہیں
اور بھی پیارے لگتے ہیں وہ جب گلدان میں آ جاتے ہیں
چھوڑ کے گاٶں جب بھی یارو شہر کی جانب ہم آتے ہیں
ماں کا آنچل اور دعاٸیں سب سامان میں آ جاتے ہیں
ماں کا آنچل اور دعاٸیں سب سامان میں آ جاتے ہیں
چاند ستارے پھول اور کلیاں اس کے حسن کا زیور ہیں
قوسِ قزاح کے رنگ بھی سارے اک مسکان میں آ جاتے ہیں
قوسِ قزاح کے رنگ بھی سارے اک مسکان میں آ جاتے ہیں
دھیمے دھیمے لہجے میں جب غزلیں میری گاتی ہے
کویل بلبل چڑیا مینا سب اس لان میں آ جاتے ہیں
کویل بلبل چڑیا مینا سب اس لان میں آ جاتے ہیں
ہیر کا جھنگ بھی پیارا ہوگا میرا شہر ہے ولیوں کا
دل کو اک راحت ملتی ہے جب ملتان میں آ جاتے ہیں
دل کو اک راحت ملتی ہے جب ملتان میں آ جاتے ہیں
.jpg)
