پاکستان موسمیاتی بحران کے دہانے پر
پاکستان اس وقت شدید موسمیاتی دباؤ کا شکار ہے۔ حالیہ سیلاب نے جہاں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی، وہیں اب خشک سالی کے سائے بھی منڈلا رہے ہیں۔ این ڈی ایم اے نے اپنی تازہ وارننگ میں خبردار کیا ہے کہ آئندہ سال نہ صرف زیادہ مشکل ہوگا بلکہ سیلاب کی شدت 22 فیصد تک بڑھ سکتی ہے۔
ادارے کے مطابق بھارتی ڈیموں میں پانی کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔ تھین ڈیم سے 77 ہزار کیوسک پانی کے اخراج نے دریائے راوی میں اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ پیدا کر دیا ہے۔ کوٹ نینا پر بہاؤ پہلے ہی ایک لاکھ 90 ہزار کیوسک تک پہنچ چکا ہے، جو اگلے 12 گھنٹوں میں جسر کے مقام پر 1 لاکھ 80 ہزار کیوسک کے قریب ہو سکتا ہے۔ اسی طرح دریائے ستلج اور دریائے چناب میں بھی پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو رہی ہے، جہاں مرالہ ہیڈ ورکس پر بہاؤ 6 لاکھ کیوسک تک پہنچنے کا امکان ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق پنجاب کے نشیبی علاقوں میں بڑے پیمانے پر انخلاء کا عمل شروع کیا جا چکا ہے۔ ادارے نے واضح کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو صورتحال مزید سنگین ہو سکتی ہے۔
چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے لیے براہِ راست نیشنل سیکیورٹی کا مسئلہ بنتی جا رہی ہے۔ ان کے مطابق بڑھتا ہوا درجہ حرارت گلیشیئرز کو تیزی سے پگھلا رہا ہے اور اگر یہ عمل جاری رہا تو آئندہ چند دہائیوں میں گلیشیئر ختم ہو سکتے ہیں، جس سے اربوں ڈالر کا معاشی نقصان متوقع ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے تمام اداروں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت دی ہے اور وفاقی وزراء کو ہنگامی صورتحال میں براہِ راست نگرانی کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، لہٰذا عالمی برادری کو پاکستان کی مدد کے لیے آگے آنا ہوگا۔
.jpg)
