غزل
شاعر:شہباز ناصر
کبھی محبت جو پوچھے تم سے تو میرے گھر کا پتہ نہ دینا
جو بات دونوں کے درمیاں ہے زمانے بھر کو بتا نہ دینا
کسی کے دل کا سرور ہوں میں کسی کی آنکھوں کا نور ہوں میں
کسی کے گھر کا چراغ ہوں میں مجھے تم ایسے بجھا نہ دینا
کسی سے ملنا گلاب دینا سبھی کو ہنس کے جواب دینا
وطن کی مٹی میں رنگ بھرنا یہاں پہ نفرت بچھا نہ دینا
کبھی محبت کو کم نہ کرنا کسی کی آنکھوں کو نم نہ کرنا
یہ دل کے خانے میں قید رکھنا وہاں سے الفت مٹا نہ دینا
جوان جتنے ہیں سب سے کہنا حسین لوگوں سے بچ کے رہنا
ہیں قاتلانہ ادائیں ان کی نگاہیں ان سے ملا نہ دینا
.jpg)
