غزل:کہانی مری مختصر رہ گئی ہے

غزل
شاعر: شہباز ناصر

کہانی مری مختصر رہ گئی ہے
بتا زندگی تو کدھر رہ گئی ہے

بسر ہو خوشی سے مری زندگانی
مقدر میں میرے اگر رہ گئی ہے

میسر نہیں وصل کا ایک لمحہ
فقط دیکھنے کو نظر رہ گئی ہے

تمھاری محبت میں جان تمنا
کہاں مجھ کو اپنی خبر رہ گئی ہے

یہ انکار کا لفظ جب سے سنا ہے
تب ہی سے مری آنکھ تر رہ گئی ہے

غضب ہے نزاکت کمر میں تمھاری
بڑھاپے میں اپنی! کمر رہ گئی ہے

تیرے ہجر میں عمر آدھی گزاری
جو باقی ہے بس مختصر رہ گئی ہے


Join Urdu Insight WhatsApp Channel

📢 Join our WhatsApp Channel for latest news and updates! تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ابھی اُردو انسائیٹ کے وٹس ایپ چینل کو فالو کریں

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website "www.urduinsight.live" uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !