سمارٹ فون ایک سہولت، نشہ یا نگرانی؟

سمارٹ فون ایک سہولت، نشہ یا نگرانی؟

تحریر: کاشف بلوچ

سمارٹ فون ہماری زندگیوں میں ایک انقلابی تبدیلی کے طور پر آیا۔ اس نے دنیا کو ہماری ہتھیلی پر رکھ دیا—رابطہ، تعلیم، تفریح، کاروبار، اور معلومات سب کچھ ایک کلک کی دوری پر۔ بلاشبہ، سمارٹ فون نے زندگی کو سہولت بخشی ہے، لیکن سوال یہ ہے: کیا یہ صرف سہولت ہے یا ایک ذہنی و معاشرتی نشہ بھی بن چکا ہے؟ اور کیا یہ ہماری نجی زندگی پر بھی اثر انداز ہو رہا ہے؟

ہم میں سے اکثر افراد ہر چند لمحوں بعد فون کو دیکھنا، سوشل میڈیا پر گھنٹوں ضائع کرنا، اور سونے سے پہلے اور جاگنے کے بعد سب سے پہلے موبائل کو چیک کرنا معمول بنا چکے ہیں۔ بچوں سے لے کر بڑوں تک، ہر کوئی اس اسکرین کی دنیا میں گم ہے۔ گھر، دفاتر، بازار، اور حتیٰ کہ عبادت گاہیں تک اس کی گرفت سے محفوظ نہیں رہیں۔ یہ رویہ صرف سہولت نہیں بلکہ نفسیاتی اور جذباتی انحصار کی علامت ہے۔ہم جسے "ذاتی موبائل" سمجھتے ہیں، وہ اب ہماری نجی زندگی کا سب سے بڑا نگران بن چکا ہے۔ ہمارا سمارٹ فون ہماری لوکیشن، تصاویر، پیغامات، بینکنگ کی تفصیلات، اور حتیٰ کہ ہماری آوازیں اور چہرے کے تاثرات تک ریکارڈ کر سکتا ہے۔ مختلف ایپس بیک گراؤنڈ میں ہماری حرکات و سکنات پر نظر رکھتی ہیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، اشتہاری کمپنیاں، اور حتیٰ کہ حکومتی ادارے بھی ہمارے ڈیٹا کا تجزیہ کرتے ہیں۔ یہ سب اس وقت ممکن ہوتا ہے جب ہم بغیر سوچے سمجھے "Allow" کے بٹن پر کلک کر دیتے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اب دنیا میں ایک خاموش انقلاب برپا ہو رہا ہے۔ امریکہ، یورپ، جاپان، اور کئی ترقی یافتہ ممالک میں لوگ سمارٹ فون کی لت اور ڈیجیٹل نگرانی سے نجات حاصل کرنے کے لیے دوبارہ سادہ بٹن والے فونز کی طرف لوٹ رہے ہیں۔ اسے "Digital Detox" یا "Digital Fasting" کہا جاتا ہے۔ اس رجحان کی اہم وجوہات ذہنی سکون اور نیند کی بحالی، سوشل میڈیا کا دباؤ کم کرنا، اصل انسانی تعلقات پر توجہ دینا، پرائیویسی کا تحفظ،وقت کا مؤثر استعمال ہیں۔

یہ سادہ فونز صرف کالز اور SMS کی سہولت فراہم کرتے ہیں اور ان میں نہ کیمرہ ہوتا ہے، نہ سوشل میڈیا، نہ نوٹیفکیشنز۔ پاکستان میں بھی نوجوانوں کا ایک طبقہ اب اس سادگی کی طرف لوٹ رہا ہے تاکہ زندگی میں توازن اور سکون واپس آئے۔

سمارٹ فون بلاشبہ جدید دنیا کی ایک بڑی نعمت ہے، لیکن اگر اسے حد سے زیادہ استعمال کیا جائے تو یہ نشہ، ذہنی بوجھ، اور نگرانی کا ذریعہ بن جاتا ہے۔ ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہم اس سہولت کے غلام بنیں یا اسے اپنے فائدے کے لیے استعمال کریں۔ آج کی دنیا میں سادگی، سکون اور پرائیویسی ایک نایاب شے بن چکی ہے،اور شاید اسی لیے اب انسان دوبارہ سادہ فون کی سادگی کو اپنانا چاہتا ہے۔

Smartphone a convenience, addiction or surveillance? by Kashif Baloch


Join Urdu Insight WhatsApp Channel

📢 Join our WhatsApp Channel for latest news and updates! تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ابھی اُردو انسائیٹ کے وٹس ایپ چینل کو فالو کریں

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website "www.urduinsight.live" uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !