نسلی خلا – ایک خاموش جنگ یا سمجھوتے کا موقع؟
تحریر: کاشف بلوچ
آج کا انسان جہاں چاند پر پہنچ چکا ہے، وہیں زمین پر موجود سب سے قریبی رشتوں میں فاصلے بڑھتے جا رہے ہیں۔ والدین اور اولاد کے درمیان پیدا ہونے والا ذہنی اور جذباتی خلا جسے ہم "جنریشن گیپ" یا "نسلی خلا" کہتے ہیں، ہمارے معاشرے میں ایک خاموش مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ یہ وہ دیوار ہے جو نہ صرف دلوں کو جدا کرتی ہے بلکہ خاندانوں میں ناآہنگی اور غلط فہمیوں کو جنم دیتی ہے۔
کیا صرف عمر کا فرق ہی اصل مسئلہ ہے؟
ہم اکثر یہ سمجھتے ہیں کہ والدین چونکہ عمر میں بڑے ہیں، اس لیے ان کی رائے ہی درست ہوتی ہے، اور بچوں کا اختلاف دراصل نافرمانی یا ضد ہوتی ہے۔ لیکن سچ یہ ہے کہ تجربہ عمر سے آتا ہے، جبکہ سمجھ بوجھ وقت، تعلیم، اور حالات سے۔ آج کے بچے ایک ایسے دور میں جی رہے ہیں جہاں علم کی رسائی چند سیکنڈز کی بات ہے۔ وہ نہ صرف ہوشیار ہیں بلکہ جذباتی اور سماجی چیلنجز کو بھی بہتر طور پر سمجھتے ہیں۔
زبردستی نہیں، بات چیت کریں
اکثر والدین اپنی مرضی بچوں پر مسلط کرتے ہیں، چاہے وہ تعلیم کا انتخاب ہو، پیشہ، شادی، یا یہاں تک کہ لباس کا انداز۔ اس جبر سے بچے یا تو بغاوت پر اتر آتے ہیں، یا اندر سے ٹوٹ جاتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ والدین بچوں کی رائے کو سنیں، سمجھیں، اور انہیں اعتماد دیں۔ مشورہ دینا والدین کا حق ہے، لیکن مشورہ لینا بھی ایک حکمت ہے۔
اختلاف رائے - تعلق توڑتا نہیں، مضبوط کرتا ہے
اختلاف رائے فطری چیز ہے، اور اگر اسے مثبت انداز میں لیا جائے تو یہ رشتوں کو اور مضبوط کرتا ہے۔ بچوں کی ہر بات غلط نہیں ہوتی، اور بڑوں کی ہر بات درست نہیں ہوتی۔ جب دونوں نسلیں ایک دوسرے کی بات سنیں گی، تو رشتوں میں محبت بھی بڑھے گی اور فاصلہ بھی کم ہوگا۔
ایک دوسرے کی زبان سمجھیں
نسلوں کا یہ خلا صرف خیالات کا نہیں بلکہ زبان، طرزِ زندگی، اور جذبات کے اظہار کا بھی ہے۔ جہاں والدین پرانی روایات کو پکڑے ہوئے ہیں، وہیں اولاد نئے خیالات اور جدید طرزِ زندگی کی طرف راغب ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ وقت کے تقاضوں کو سمجھیں اور اولاد کو بھی سکھائیں کہ روایات کی عزت کیسے کی جاتی ہے۔ یہ تب ہی ممکن ہے جب دونوں ایک دوسرے کی "زبان" سمجھیں گے۔
بچوں سے بات کریں، صرف حکم نہ دیں۔ مشورے میں ان کی رائے کو اہمیت دیں۔ ان کے خوابوں کا احترام کریں، چاہے وہ آپ سے مختلف ہوں۔ دوست بنیں، جج نہیں۔ وقت دیں، بات سنیں، اور شکایت کرنے سے پہلے حالات جانیں۔والدین کی باتوں کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ ادب اور احترام کے دائرے میں رہ کر اختلاف کریں۔
ان کے تجربات کو نظر انداز نہ کریں، بلکہ ان سے سیکھیں۔
جنریشن گیپ ایک جنگ نہیں، بلکہ افہام و تفہیم کا امتحان ہے۔ اگر والدین اور اولاد ایک دوسرے کو سننے، سمجھنے اور برداشت کرنے کا ہنر سیکھ لیں تو یہ خلا پُر ہو سکتا ہے۔ زندگی کے اس سفر میں اگر ہم ہاتھ تھام کر چلیں تو نہ صرف سفر آسان ہو گا، بلکہ رشتہ مضبوط بھی ہو گا۔
آیئے! ہم اپنی سوچوں کو وسیع کریں، اپنے دلوں کے دروازے کھولیں، اور محبت و ہم آہنگی کے ساتھ نسلوں کو جوڑنے کا عزم کریں۔
.jpg)
