قومی یومِ ریاضی - اعداد، تخلیق اور انسان
تحریر: جنید عبدالقیوم شیخ, سولاپور
ہر سال 22 دسمبر کو بھارت میں قومی یومِ ریاضی منایا جاتا ہے ۔ یہ دن محض امتحانی فارمولوں ، مشکل سوالات یا کاپیوں میں لکھی مساواتوں کا دن نہیں ، بلکہ انسانی ذہانت، تخلیقی سوچ اور فکری جستجو کا جشن ہے ۔ یہ دن بھارت کے عظیم ریاضی داں سرینواس رامانوجن کی پیدائش کی یاد میں منایا جاتا ہے، جنہوں نے یہ ثابت کیا کہ ریاضی صرف کتابوں میں نہیں ، بلکہ انسان کے اندر جنم لیتی ہے ۔
ریاضی: ایک مضمون نہیں ، ایک ذہنی صلاحیت
ریاضی کو عموماً ایک مشکل اور خشک مضمون سمجھا جاتا ہے، مگر درحقیقت یہ سوچنے کا ایک طریقہ ہے ۔ ریاضی انسان کو مسئلہ سمجھنا، اسے حصوں میں تقسیم کرنا اور منطقی حل تک پہنچنا سکھاتی ہے ۔ روزمرہ زندگی میں وقت کی منصوبہ بندی، مالی حساب، فاصلے کا اندازہ، ڈیجیٹل لین دین اور درست فیصلے- یہ سب ریاضی کے بغیر ممکن نہیں ۔
ریاضی ہمیں جواب نہیں ، بلکہ درست سوال پوچھنے کا سلیقہ سکھاتی ہے ۔
ریاضی، فن اور تخلیق: ایک گہرا رشتہ
سال 2025 میں قومی یومِ ریاضی کا فکری ربط عالمی سطح پر زیرِ غور موضوع ;3939;ریاضی، فن اور تخلیق;3939; سے جڑتا ہے ۔ یہ موضوع اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ ریاضی اور فن ایک دوسرے کے مخالف نہیں بلکہ ایک دوسرے کے معاون ہیں ۔ موسیقی میں ردھم، مصوری میں تناسب، فنِ تعمیر میں زاویے اور ڈیزائن میں ہم آہنگی ظ یہ سب ریاضی کے اصولوں پر قائم ہیں ۔ اسلامی فنِ تعمیر، جیومیٹریائی نقش و نگار اور خطاطی اس بات کی روشن مثالیں ہیں کہ ریاضی کس طرح حسن اور روحانیت کو ایک ساتھ سمو دیتی ہے ۔
سرینواس رامانوجن: سوچ کی آزادی کی مثال
قومی یومِ ریاضی ہمیں سرینواس رامانوجن کی غیر معمولی زندگی یاد دلاتا ہے ۔ محدود وسائل اور رسمی تعلیم کی کمی کے باوجود، انہوں نے ایسے نظریات پیش کیے جو آج بھی جدید ریاضی، طبیعیات اور کمپیوٹر سائنس میں استعمال ہو رہے ہیں ۔ رامانوجن کی زندگی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ اصل تعلیم نصاب سے نہیں ، بلکہ جستجو سے حاصل ہوتی ہے ۔
مسلم ریاضی دان اور عالمی وراثت
ریاضی کی تاریخ مسلم سائنس دانوں کے بغیر نامکمل ہے ۔ محمد بن موسیٰ الخوارزمی نے الجبرا کی بنیاد رکھی اور عددی نظام کو منظم شکل دی ۔ مثلثیات میں سائن، کوسائن اور زاویوں کے حساب کوعملی صورت دینے میں ان کی خدمات آج بھی فلکیات، انجینئرنگ اور نیویگیشن میں استعمال ہو رہی ہیں ۔ درحقیقت جدید مثلثیات کی جڑیں الخوارزمی کے کام سے جا ملتی ہیں ۔
جدید دورمیں مریم مرزاخانی نے یہ ثابت کیا کہ ریاضی میں جنس، قوم یا مذہب کوئی رکاوٹ نہیں ۔ وہ فیلڈز ایوارڈ حاصل کرنے والی پہلی خاتون ریاضی داں تھیں ۔ فیلڈز ایوارڈ ریاضی کے شعبے کا سب سے اعلیٰ اور باوقار عالمی اعزاز ہے، جو چالیس سال سے کم عمر غیر معمولی ریاضی دانوں کو ان کی نمایاں خدمات کے اعتراف میں دیا جاتا ہے ۔ یہ ریاضی کا نوبل انعام جیسا ہی ہے ۔ مریم مرزاخانی کی تحقیق نہایت پیچیدہ جیومیٹری اور سطحوں کے نظریات پر مبنی تھی، مگر ان کا اندازِ فکر تخلیقی اور تصوراتی تھا ۔ وہ کہا کرتی تھیں کہ ریاضی مسئلے حل کرنے سے زیادہ تصویر بنانے کا عمل ہے ۔ آج وہ دنیا بھر کی طالبات اور طلبہ کے لیے حوصلے اور امید کی علامت ہیں ۔
ریاضی سب کے لیے: خوف سے اعتماد تک
قومی یومِ ریاضی کا ایک اہم پیغام یہ بھی ہے کہ ریاضی صرف چند ذہین طلبہ کے لیے نہیں ، بلکہ ہر فرد کے لیے ضروری علم ہے ۔ اگر ریاضی کو مثالوں ، کہانیوں ، روزمرہ تجربات اور تخلیقی سرگرمیوں کے ساتھ پڑھایا جائے تو یہ خوف نہیں ، بلکہ اعتماد پیدا کرتی ہے ۔ 'ریاضی سب کے لیے' کا تصور ہ میں تعلیمی مساوات اور فکری خود مختاری کی طرف لے جاتا ہے ۔
نئی تعلیم، نیا زاویہ نظر
آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ریاضی کو محض امتحان کا مضمون نہ بنایا جائے، بلکہ سوچ کی تربیت کا ذریعہ بنایا جائے ۔ جب ریاضی کو کھیل، آرٹ، کوڈنگ اور عملی تجربات سے جوڑا جاتا ہے تو بچے نہ صرف سیکھتے ہیں بلکہ تخلیقی اور تنقیدی سوچ بھی پیدا کرتے ہیں ۔
ریاضی اور بھارت کا مستقبل
مصنوعی ذہانت، خلائی سائنس، موسمیاتی تحقیق، معیشت اور طبی علوم ظ ان تمام شعبوں کی بنیاد ریاضی پر قائم ہے ۔ جو قو میں ریاضی میں مضبوط ہوتی ہیں ، وہ مستقبل کی قیادت بھی سنبھالتی ہیں ۔ نوجوان آبادی والے ملک بھارت کے لیے ریاضی میں مضبوطی ترقی کی ضمانت ہے ۔
اختتامیہ: اعداد سے انسان تک
قومی یومِ ریاضی ہ میں یاد دلاتا ہے کہ ریاضی محض نمبروں کا کھیل نہیں ، بلکہ انسان کی سوچ، تخلیق اور مستقبل کی تعمیر کا ذریعہ ہے ۔ رامانوجن ہوں یا مریم مرزاخانی ظ یہ سب ہ میں سکھاتے ہیں کہ جب ذہن آزاد ہو، تو اعداد بھی بولنے لگتے ہیں ۔ ریاضی صرف جواب نہیں دیتی ظ یہ انسان کو سوچنا سکھاتی ہے، اور قوموں کو آگے بڑھنے کا راستہ دکھاتی ہے ۔
تحریر: جنید عبدالقیوم شیخ, سولاپور
.jpg)