ڈکی بھائی کے سنگین الزامات: این سی سی آئی اے افسران پر تشدد، رشوت اور کرپٹو کرنسی ہتھیانے کا دعویٰ
معروف پاکستانی یوٹیوبر سعد الرحمان المعروف ڈکی بھائی نے غیر قانونی جوئے کی ایپس کی تشہیر کے مقدمے میں ضمانت پر رہائی کے بعد نیشنل سائبر کرائم انوسٹیگیشن اتھارٹی (این سی سی آئی اے) کے افسران پر سنگین الزامات عائد کر دیے ہیں۔
ڈکی بھائی کو رواں برس اگست میں لاہور ایئرپورٹ سے اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ اپنی اہلیہ عروب جتوئی کے ہمراہ ملائیشیا روانہ ہو رہے تھے۔ تین ماہ بعد 26 نومبر کو لاہور ہائیکورٹ نے اُن کی ضمانت منظور کی۔
این سی سی آئی اے نے سعد الرحمان، اُن کی اہلیہ اور دیگر افراد کے خلاف یہ مقدمہ اس الزام پر درج کیا تھا کہ وہ پاکستانی شہریوں کو آن لائن جوا کھیلنے والی ایپس میں سرمایہ لگانے پر اکسا رہے تھے۔
ضمانت پر رہائی کے بعد یوٹیوب ویڈیو میں ڈکی بھائی نے دعویٰ کیا کہ دورانِ حراست دو افسران نے اُن پر تشدد کیا، کروڑوں روپے رشوت طلب کی اور ان کے نو کروڑ روپے مالیت کے کرپٹو اثاثے اپنے ذاتی اکاؤنٹس میں منتقل کر لیے۔ ان کا کہنا تھا کہ رشوت سے انکار پر انہیں بار بار بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا اور دھمکیاں دی گئیں کہ ان کی اہلیہ کا نام بھی کیس میں شامل کر دیا جائے گا۔
ڈکی بھائی نے الزام لگایا کہ ایک افسر نے تفتیش کے دوران ایک سات سالہ بچے سے ویڈیو کال پر بات کروائی اور پھر اُسے کہہ کر کہ "یہ جوا پروموٹ کرتا ہے" انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔
این سی سی آئی اے کے ترجمان نے الزامات پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ بدعنوانی افراد کی ہوتی ہے، ادارے کی نہیں، اور این سی سی آئی اے اپنے اہلکاروں کی کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر سختی سے عمل کرتا ہے۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ ایف آئی اے اینٹی کرپشن سیل پہلے ہی اس معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ ایف آئی اے نے گزشتہ ماہ این سی سی آئی اے کے چھ افسران سمیت نو افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا، جن پر ڈکی بھائی اور ان کی اہلیہ سے ریلیف کے عوض رشوت لینے، اختیارات کے غلط استعمال اور دیگر سنگین الزامات کی بنیاد پر کارروائی جاری ہے۔ اس صورتحال نے صرف ڈیڑھ سال قبل قائم ہونے والے ادارے این سی سی آئی اے کی کارکردگی پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
.jpg)