امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان حالیہ ملاقات ایک بار پھر کشیدہ ماحول میں اختتام پذیر ہوئی، جس پر یوکرینی وفد نے شدید مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق جمعے کے روز ہونے والی اس ملاقات کے دوران صدر ٹرمپ نے یوکرین پر زور دیا کہ وہ روس کے ساتھ تنازع کے خاتمے کے لیے کچھ علاقہ چھوڑنے پر غور کرے۔ ملاقات کی تفصیلات سے باخبر ذرائع نے بتایا کہ صدر ٹرمپ نے یوکرین کو ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے سے بھی انکار کر دیا اور اس کے بجائے کیف اور ماسکو دونوں کو سیکیورٹی ضمانت دینے کے امکان پر بات کی۔
ذرائع کے مطابق، صدر زیلنسکی نے واضح طور پر کہا کہ وہ کسی بھی صورت رضاکارانہ طور پر روس کو علاقہ نہیں دیں گے، جس کے بعد ملاقات کا ماحول مزید تناؤ کا شکار ہو گیا۔ ملاقات کے اختتام پر صدر ٹرمپ نے موجودہ فرنٹ لائنز پر جنگ بندی کی تجویز دی، جسے زیلنسکی نے بھی جزوی طور پر قبول کیا۔
بعد ازاں صدر ٹرمپ نے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “میرا خیال ہے کہ انہیں جنگ کو روک دینا چاہیے۔ اگر ایک فریق کہے کہ یہ علاقہ ہمارا اور دوسرا کہے کہ وہ ان کا ہے، تو باقی معاملات پر بات کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔” تاہم، انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ انہوں نے زیلنسکی کو ڈونباس کا علاقہ روس کے حوالے کرنے کا مشورہ دیا تھا۔