پوتن کا اعتراف: روس 2024 میں آذربائیجانی طیارہ حادثے میں ملوث تھا، سانحہ قرار دے دیا
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، آذربائیجان ایئرلائنز کی پرواز 25 دسمبر کو قازقستان میں ہنگامی لینڈنگ کے دوران گر کر تباہ ہو گئی تھی، جس کے نتیجے میں 67 میں سے 38 افراد جاں بحق ہوئے۔ پرواز کو اس سے قبل جنوبی روسی شہر گروزنی میں شیڈول لینڈنگ سے ہٹا دیا گیا تھا۔
آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کے ساتھ ملاقات کے دوران پوتن نے بتایا کہ حادثے کے دن روس نے یوکرینی ڈرونز کو نشانہ بنانے کے لیے دو میزائل فائر کیے، جو طیارے سے چند میٹر کے فاصلے پر پھٹے۔ پوتن کے مطابق، "میزائل طیارے کو براہِ راست نشانہ نہیں بنا سکے، ورنہ وہ فوری طور پر تباہ ہو جاتا۔"
پوتن نے مزید بتایا کہ روسی ایئر ٹریفک کنٹرولرز نے پائلٹ کو ماخاچکالا میں ہنگامی لینڈنگ کا مشورہ دیا، لیکن پائلٹ نے پہلے اپنے آبائی ہوائی اڈے اور بعد میں قازقستان میں لینڈ کرنے کی کوشش کی، جہاں طیارہ گر کر تباہ ہو گیا۔
روسی صدر نے یقین دہانی کرائی کہ متاثرہ خاندانوں کو معاوضہ فراہم کرنے اور تمام متعلقہ حکام کے اقدامات کا قانونی جائزہ لینے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔
یاد رہے کہ صدر الہام علیوف اس سے قبل روس پر حادثے کی اصل وجوہات چھپانے کا الزام لگا چکے تھے۔ تاہم، کریملن کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق، جمعرات کو علیوف نے پوتن کا "سانحے سے متعلق تفصیلی معلومات فراہم کرنے پر" شکریہ ادا کیا۔
ابتدائی طور پر روسی ایئر ٹرانسپورٹ ایجنسی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ایمبریئر 190 طیارے کو پرندے سے ٹکراؤ کے باعث راستہ تبدیل کرنا پڑا۔ تاہم، بعد ازاں انکشاف ہوا کہ واقعہ دراصل روسی میزائل فائرنگ کے نتیجے میں پیش آیا۔
حادثے کے بعد روس کے ردعمل اور تحقیقات کے طریقۂ کار نے دونوں ممالک، روس اور آذربائیجان، کے درمیان تعلقات کو شدید نقصان پہنچایا۔