اسرائیلی وزیر دفاع کا غزہ سٹی کے باشندوں کو انخلا کا حکم: ’’جو رکے گا، عسکریت پسند سمجھا جائے گا‘‘
یروشلم — اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے اعلان کیا ہے کہ غزہ سٹی میں مقیم تمام فلسطینی شہری فوری طور پر اپنے گھروں کو چھوڑ دیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یہ انخلا کا ’’آخری موقع‘‘ ہے اور جو کوئی شہری وہاں رہنے کا انتخاب کرے گا، اسے عسکریت پسند تصور کیا جائے گا۔
یہ حکم ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی فوج نے ستمبر کے وسط سے غزہ سٹی میں ایک بڑے زمینی آپریشن کا آغاز کر رکھا ہے۔ اس آپریشن کو وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی حکومت نے پورے غزہ سٹی کو اسرائیلی کنٹرول میں لینے کے منصوبے کا حصہ قرار دیا ہے۔
دو سال سے جاری اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ نے غزہ پٹی کو تقریباً مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے، اور اب اسرائیلی فوج غزہ سٹی میں اپنی پیش قدمی تیز کر چکی ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق، اس آپریشن کے آغاز سے اب تک تقریباً چار لاکھ فلسطینی شہری اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں، تاہم اب بھی ایک بڑی تعداد وہاں مقیم ہے۔
بین الاقوامی برادری نے اس صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، کیونکہ بڑے پیمانے پر شہریوں کے انخلا سے انسانی بحران مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔