وصیت خان ہر برس تقریباً اپنے 500 مویشیوں اور چند رشتہ داروں کے ہمراہ اس برس بھی موسمِ گرما گزارنے کے لیے گلگت بلتستان کے ضلع غذر کے علاقے روشن میں واقع پہاڑوں پر موجود تھے جہاں نہ صرف گلیشیئرز ہیں بلکہ برف بھی پورا سال پائی جاتی ہے۔
لیکن انھیں نہیں معلوم تھا کہ اس برس ان کے سامنے ایک انتہائی بھیانک منظر آنے والا ہے اور نہ یہ کہ ان کی دور اندیشی یا پھرتی کے سبب سینکڑوں نہیں تو درجنوں افراد کی جانیں بچنے والی ہیں۔
جمعرات 21 اگست کو جب وصیت خان اپنے عزیزوں کے ہمراہ سونے کی تیاری کر رہے تھے تو موسم بالکل صاف تھا لیکن اگلے ہی روز جمعے کی صبح ان کی آنکھ ایک خوفناک آواز سے کھلی اور انھیں ایسا لگا جیسے کہ کوئی زلزلہ آیا ہو۔
وہ اپنے خیمے سے باہر نکل کر صورتحال کو سمجھنے کی کوشش ہی کر رہے تھے کہ اچانک ان کی نگاہ روشن کی طرف جانے والے نالے پر پڑی جس میں تیزی سے ملبہ گر رہا تھا۔
.jpg)
