غزل
شاعر:شہباز ناصر
میں جانتا ہوں کیوں تیرے پیچھے پڑے ہوٸے ہیں
ہوس کے عادی ہیں لوگ جتنے کھڑے ہوٸے ہیں
بڑی ہی مدت سے قید پنچھی رہا ہوٸے ہیں
ہے اِن کے ذہنوں میں قید اب تک ڈرے ہوٸے ہیں
ہماری تعلیم کھا گٸی ہے ہماری غربت
یہ لوگ ان پڑھ ہیں پیسے دے کر بڑے ہوٸے ہیں
ہماری رونق نگل گٸی ہے کسی کی فرقت
ہمارے چہرے تو وحشتوں سے لڑے ہوٸے ہیں
وہ اور ہوں گے نمک حرامی کریں گے تجھ سے
ہمارے دل میں وفا کے موتی جڑے ہوٸے ہیں
.jpg)
