اٹلی کے مختلف شہروں میں فلسطین کے حق میں بڑے پیمانے پر مظاہرے، ہڑتالیں اور ناکہ بندیاں کی گئیں جن میں ٹریڈ یونینز نے غزہ میں جاری "نسل کشی" کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیل پر سفارتی اور اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔ یہ احتجاج ایسے وقت میں ہوا جب فرانس سمیت کئی ممالک نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی حمایت کی ہے، جبکہ برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا نے اتوار کو فلسطین کو باضابطہ تسلیم کر لیا۔
تاہم، اٹلی نے زیادہ محتاط رویہ اختیار کیا ہے اور فی الحال فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ دارالحکومت روم میں سیکڑوں طلباء نے ٹرمینی ریلوے اسٹیشن کے باہر جمع ہو کر فلسطینی پرچم لہرائے اور "فلسطین آزاد!" کے نعرے لگائے۔
وزیراعظم جیورجیا میلونی کی قدامت پسند حکومت، جو نظریاتی طور پر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریب سمجھی جاتی ہے، غزہ پر اسرائیلی حملوں کے حوالے سے محتاط پالیسی اپنائے ہوئے ہے۔ اگرچہ میلونی نے بارہا اسرائیلی کارروائیوں پر "تشویش" کا اظہار کیا ہے، مگر اٹلی نے یورپی یونین کی مجوزہ تجارتی پابندیوں کی حمایت میں ہچکچاہٹ دکھائی ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومت پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف اقدامات کیے جائیں اور آزاد فلسطینی ریاست کو باضابطہ تسلیم کیا جائے۔
.jpg)
